1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ ديش ميں مذہبی تشدد ميں اضافہ، مزيد دو ہندو ہلاک

16 اکتوبر 2021

بنگلہ ديش ميں اسی ہفتے شروع ہوئے مذہبی تشدد ميں تاحال چھ ہندو قتل کيے جا چکے ہیں۔ ایک ویڈیو میں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھی نظر آئی اور یوں مذہبی تشدد کی لہر شروع ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/41ll3
Dhaka | Prozession aus der Baitul-Mukarram-Moschee
تصویر: bdnews24.com

بنگلہ ديش ميں ہفتہ سولہ اکتوبر کے روز پوليس نے مزید دو ہندوؤں کے قتل کی تصديق کر دی۔ ہفتے کے دن بيگم گنج کے علاقے ميں ايک مندر کے باہر ایک ندی سے ايک شخص کی لاش برآمد ہوئی جبکہ ہلاک ہونے والا دوسرا شخص اسی مندر کا محافظ تھا۔ مقامی پوليس اہلکار شاہ عمران نے صحافیوں کو بتايا کہ ہندو برادری کے ارکان دس روزہ درگا پوجا کی آخری رسومات ادا کرنے کی تياريوں ميں تھے کہ دو سو افراد پر مشتمل ایک گروہ نے مندر پر دھاوا بول ديا۔ اسی دوران مندر کی کميٹی کے ایک سينئر رکن کو بھی قتل کر ديا گيا۔

بھارت: جہادی دہشت گردی پر یونیورسٹی کورس تنقید کی زد میں

بنگلہ دیش: مسجد میں رقص کرنے پر سوشل میڈیا اسٹار گرفتار

بھارت: 2020ء کے دوران مذہبی فسادات میں اضافہ

بدھ کے دن سے جاری اس بد امنی ميں اب تک بنگلہ ديش ميں چھ ہندوؤں کو قتل کيا جا چکا ہے۔  يہ پرتشدد واقعات اسی ہفتے بدھ کو درگا پوجا کے دوران ايک ایسی ويڈيو وائرل ہو جانے کے بعد شروع ہوئے، جس ميں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھا ديکھا جا سکتا تھا۔ اس واقعے کی بعد بدھ کی رات حاجی گنج ميں پانچ سو افراد نے ايک مندر پر حملہ کر ديا تھا۔ اس فساد ميں چار ہندو مارے گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سے ملک کے بارہ اضلاع ميں ہندو مخالف فسادات دیکھنے میں آ چکے ہیں۔ ملکی وزير داخلہ اسدالزماں نے بتايا کہ پوليس تاحال نوے افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ پر تشدد کارروائيوں ميں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کل جمعے کے روز چٹاگانگ اور درالحکومت ڈھاکا ميں بھی ایسے فسادات پھوٹ پڑے تھے، جن ميں مشتعل مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے پوليس نے آنسو گيس اور ربڑ کی گولياں استعمال کيں۔ حکام نے سکيورٹی انتظامات بڑھا دیے ہیں اورکل جمعے کو انٹرنيٹ بھی بند رہا۔ مظاہروں ميں شريک افراد نے بھارت کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور وزير اعظم شيخ حسينہ کو بھی ہدف تنقيد بنايا۔ وزير اعظم حسینہ کے بارے ميں يہ تاثر ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوششوں ميں ہيں، ايک ايسے ملک کے ساتھ جہاں وزیر اعظم مودی کے دور حکومت ميں اقليتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ مبينہ امتيازی سلوک کيا جاتا ہے۔

بنگلہ دیش میں اس بدامنی کے دوران اب تک مجموعی طور پر تقريباً اسّی مندروں پر حملے کيے گئے، جن ميں ڈيڑھ سو سے زائد ہندو زخمی ہو چکے ہيں۔ بنگلہ ديش کی کل آبادی 169 ملين ہے۔ اس ميں ہندوؤں کا تناسب دس فيصد بنتا ہے۔ وزير اعظم شيخ حسينہ نے جمعرات کو ملکی ہندو برادری کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی تھی اور بدامنی کے ذمے دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی يقين دہانی بھی کرائی تھی۔

’اسلام پر سوال اٹھايا، تو اپنے ہی دشمن ہو گئے‘

ع س / م م (اے ايف پی، ڈی پی اے)