1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں جسم فروشی: بیس افریقی ملکوں کو نئی دہلی کی یقین دہانی

عصمت جبیں19 جنوری 2014

بھارتی وزارت خارجہ نے بیس افریقی ملکوں کے سفیروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت میں جسم فروشی کرانے والے ایک مبینہ گروہ کے حوالے سے ان ملکوں کے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

https://p.dw.com/p/1AtNa
تصویر: Getty Images

نئی دہلی سے آمدہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ہفتے کی رات ان افریقی ملکوں کے سفیروں سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس کی وجہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آنے والا وہ حالیہ واقعہ بنا جس میں ایک صوبائی وزیر اور ان کے حامیوں نے مبینہ طور پر یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی چار ایسی خواتین کو روک لیا تھا، جن پر انہیں جسم فروشی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بیس کے قریب افریقی ملکوں کے سفیروں سے اس ملاقات میں بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ اہلکار نے اس واقعے کے بارے میں انہیں بھارتی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا۔ اس اہلکار نے غیر ملکی سفیروں کو بتایا کہ نئی دہلی میں یوگنڈا کی خواتین کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ قطعی طور پر قابل مذمت ہے اور اسے کسی بھی طرح برداشت یا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس ملاقات میں افریقی سفیروں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ بھارت میں کسی بھی ملک کے شہریوں کو خاص طور پر نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

نئی دہلی میں غیر ملکی خواتین کے ایک صوبائی وزیر اور ان کے حامیوں کی طرف سے روکے جانے کا واقعہ گزشتہ بدھ کی شام پیش آیا تھا۔ اس واقعے میں نئی دہلی کے نو منتخب وزیر قانون سومنات بھارتی اور ان کے بہت سے حامیوں نے یوگنڈا کی چار ایسی خواتین کو گھیرے میں لے لیا تھا، جو ایک ٹیکسی میں سوار تھیں۔ ان خواتین کے وکیل ہریش سالوے نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ اس ہجوم نے ان خواتین کو دھمکیاں اور گالیاں دیں اور انہیں بیت الخلاء جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔ اس دوران خوف اور تکلیف کے باعث ایک خاتون کا لباس گیلا ہو گیا تھا۔

Indien Prostitution Frau Prostituierte Anonym
’کسی بھی ملک یا نسل کے خلاف نہیں ہیں اور اس بات کو سفارتی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیے‘تصویر: picture-alliance/dpa

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس واقعے کے بعد نئی دہلی کے نئے وزیر قانون اور ان کے حامیوں کی پولیس کے ساتھ بحث بھی شروع ہو گئی تھی۔ ہجوم کا مطالبہ تھا کہ پولیس جسم فروشی اور منشیات کے مبینہ کاروبار کے شبے میں ایک قریبی گھر کی تلاشی لے۔ لیکن موقع پر موجود پولیس افسران نے باقاعدہ وارنٹ نہ ہونے کی وجہ سے تلاشی لینے سے انکار کر دیا تھا۔

متاثرہ افریقی خواتین کے آج اتوار کو بھارتی اخبار ‘ہندو‘ میں شائع ہونے والے بیانات کے مطابق اس واقعے کے بعد طیش میں آئے ہوئے ہجوم میں شامل افراد زبردستی جنوبی دہلی میں ان خواتین کے گھروں میں داخل ہو گئے تھے۔ وہاں انہوں نے بظاہر جسم فروشی اور منشیات کے کاروبار کے ثبوت تلاش کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ ناکام رہے۔ اس دوران ان افراد نے ان خواتین پر نسل پرستانہ جملے بھی کسے۔

اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی کے نئے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے اتوار کو اس بارے میں کوئی بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح کی نسل پرستی کا الزام غلط ہے اور پولیس کو وزیر قانون کے کہنے پر کارروائی کرنی چاہیے تھی۔ کیجری وال نے ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ وہ کسی بھی ملک یا نسل کے خلاف نہیں ہیں اور اس بات کو سفارتی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔

بھارتی ریاست گوآ میں گزشتہ نومبر میں نائجیریا کے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ قتل منشیات کے مقامی اور نائجیرین تاجروں کے درمیان کشمکش کا نتیجہ تھا۔ قتل کے اس واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد گوآ کے وزیر اعلیٰ نے ریاست میں غیر قانونی طور پر مقیم نائجیریا کے شہریوں کے خلاف آپریشن کا حکم دے دیا تھا۔ اس دوران گوآ ہی کے ایک وزیر نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ’نائجیریا کے شہری کینسر کی طرح‘ ہیں۔