1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی حکومت کام کرنے میں رکاوٹ ہے، غیر ملکی امدادی ادارے

6 فروری 2019

غیر ملکی اداروں نے نئی دہلی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اُن کے کام میں مداخلت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کے مطابق انہیں اپنے امور کی ادائیگی میں کئی اقسام کی مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3CpaR
Flash-Galerie Greenpeace
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت میں کام کرنے والے امدادی اور انسانی حقوق کے اہم ادارے نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہیں مختلف القسم کے اوچھے حکومتی ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔ ان میں دفاتر پر دھاوا بولنا، بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا اور ملازمین کی سفری پابندیاں شامل ہیں۔ ان اداروں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں انہیں مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔

ان اداروں نے واضح کیا ہے کہ ایسے اقدامات کی ایک وجہ تو وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست ہندو سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا اپنا قائم کردہ سماجی و معاشرتی تنظیموں کا نیٹ ورک ہے۔ ایسی ملکی غیر حکومتی تنظیموں کو کسی حد تک موجودہ حکومت کی سرپرستی تو حاصل ہے لیکن سرکار کی ہمدردی بھی واضح طور پر انہیں ہی حاصل ہے۔

ایسی تنظیموں میں ایک گرین پیس انڈیا بھی ہے۔ یہ ادارہ  حکومت پرمسلسلز دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ  فضائی آلودگی کو بہتر بنائے۔ اس ادارے نے بتایا ہے کہ نئی دہلی حکومت کی ہدایت پر اُس کے دو مختلف علاقائی دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بنگالُورو میں اسٹاف کو بھی کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومتی حکم پر گرین پیس انڈیا کے مقامی دفاتر کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا ہے۔

Greenpeace Indien Aktion Aktivismus Mumbai Essar Gruppe
بھارتی حکومت نے گرین پیس کے دو مقامی دفاتر کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹ بھی منجمد کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/C. Solanki

بھارت کے انکم ٹیکس محکمے نے ماحول دوست تنظیم گرین پیس انڈیا پر الزام لگایا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر شیل کمپنی کے ایک علیحدہ سے قائم ذیلی ادارے سے خصوصی فنڈ حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ شیل کمپنی اس طریقے سے اپنے ٹیکس کو چھپانے کی کوشش میں ہے۔ اس بنیاد پر بھارتی وزیر داخلہ نے شیل کمپنی کے اس ذیلی دفتر کا لائسینس منسوخ کر دیا ہے۔

انسانی حقوق کے انٹرنینشل ادارے ایمنسٹی کے بھارتی دفتر نے مودی حکومت پر الزام لگا رکھا ہے کہ وہ آزادی اظہار کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر ر ہی ہے اور اس تناظر میں کئی ناقدین کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔ اس ادارے کو حکومتی حکم پر اپنے اسٹاف میں تیس فیصد کی کمی کرنا پڑی اور اڑسٹھ ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔ ایمنسٹی کے بھارتی دفتر پر ملکی وزارت خزانہ کے تفتیشی اہلکاروں نے گزشتہ برس نومبر میں بارہ گھنٹے تک چھاپہ مار کر دستاویزات کی تلاشی اور ملازمین سے باز پرس کی تھی۔

Indien Aakar Patel, Amnesty International
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارتی دفتر کے چیف ایگزیکٹو آکار پٹیل بھارت کی صورت حال بیان کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

گرین پیس انڈیا جیسا الزام ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارتی دفتر پر بھی لگایا گیا کہ اس نے بھی شیل کمپنی کے ایک ذیلی ادارے سے 3.5 ملین امریکی ڈالر وصول کیے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گرین پیس نے حکومتی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

سن 2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد مودی حکومت تقریباً پندرہ ہزار خیراتی و امدادی اداروں کے اجازت نامے منسوخ کر چکی ہے۔ ان کو غیر ملکی امداد حاصل کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔ مودی حکومت کے نائب وزیر داخلہ کیرن رجیجو کا کہنا ہے کہ یہ تمام ادارے وقت پر انکم ٹیکس کی ادائیگی اور دوسری اہم دستاویزات حکومت کو فراہم  کرنے سے قاصر رہے تھے۔

مودی کی ایک سالہ حکومتی کارکردگی کا میزانیہ