1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی فوج کی طرف سے پاکستانی میجر کی قبر کا ’بھرپور‘ احترام

جاوید اختر، نئی دہلی
16 اکتوبر 2020

بھارتی آرمی نے اپنے خلاف چار جنگیں لڑنے والی پاکستانی آرمی کے ایک افسر کی قبر کی مرمت اور تزئین کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ دشمنی اپنی جگہ لیکن مرنے والے فوجیوں کا احترام فوجی روایات کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3k0M6
Pakistan Kaschmir Grenze zu Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

بھارتی آرمی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے نوگام سیکٹر میں واقع پاکستانی آرمی کے اعزاز یافتہ میجر محمد شبیر خان کی خستہ حال قبر کی مرمت کرکے اسے پہلے جیسی بنا دی ہے۔

میجر محمد شبیر خان کی قبر پر لگی ہوئی لوح کے مطابق، میجر خان پانچ مئی 1972 بمطابق 1630ہجری کو بھارتی فوج کے نویں سکھ ریجمنٹ کی طرف سے کیے گئے ایک جوابی حملے کے دوران مارے گئے تھے۔

امتداد زمانہ کی وجہ سے میجر خان کی قبر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھی۔ ان کی قبر کی مرمت کی اطلاع دیتے ہوئے بھارتی آرمی کے چنار کور نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے ”ایک سپاہی، خواہ وہ کسی بھی ملک کا ہو، مرنے کے بعد عزت اور احترام کا حقدار ہوتا ہے۔"

پاکستان نے ابھی تک اس فوجی افسر کے قبر کی کشمیر میں بھارتی فوج کے ذریعہ مرمت کیے جانے کی خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

حکومت پاکستان نے میجر محمد شبیر خان کو جنگ میں ان کی شجاعت کے لیے ستارہ جرأت سے نوازا تھا۔

ستارہ جرأت پاکستان کا تیسرا سب سے با وقار فوجی اعزاز ہے، جو بہادری یا جنگ میں نمایا ں کارکردگی انجام دینے کے لیے دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کی فوجیں ایک دوسرے کے خلاف کم از کم چار جنگیں اور کئی چھوٹی چھوٹی لڑائیاں لڑچکی ہیں۔

کشیدہ تعلقات

 1972 کا سال دونوں ملکوں کے درمیان نسبتاً سکون کا رہا تھا۔ اس سے قبل 1971میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ جس میں بھارت کی حکومت اور فوج کی کوششوں کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی جگہ ایک نئے ملک بنگلہ دیش کا قیام ہوا تھا۔

1972میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جسے شملہ معاہدہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کنٹرول لائن (ایل او سی) پر اتفاق رائے ہوا تھا۔

حالانکہ امن معاہدے کے باوجود دونوں ملکوں کے تعلقات کبھی بھی بہت زیادہ خوشگوار نہیں رہے اور 1999میں ایک بار پھر دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئیں۔ جسے کرگل کی جنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

’پاکستان کا بیان، گمراہ کن‘

دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ بھارت نے  بات چیت شروع کرنے کے لیے انہیں پیغام بھیجا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف کے بیان کو'گمراہ کن اور خیالی‘ قرار دیا اور کہا کہ اسلام آباد چونکہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور نئی دہلی کے خلاف اہانت آمیز زبان استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے پڑوسیو ں کے درمیان معمول کے مطابق تعلقات قائم کرنے کے لیے سازگار ماحول قائم نہیں ہوسکا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے معید یوسف کے بیان کو عمران خان حکومت کی داخلی محاذ پر ناکامیوں کی طرف سے پاکستانی عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔

خیال رہے کہ عمران خان کے قومی سلامتی مشیر نے ایک بھارتی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی خواہش کے حوالے سے پیغام بھیجا تھا۔  انوراگ سریواستوا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری جانب سے اس طرح کا کوئی پیغام نہیں بھیجا گیا۔"

پاکستان میں ہزار سال پرانا مندر دوبارہ کھول دیا گیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں