1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھیڑیوں کا شکار: یورپی یونین اجازت دے، جرمن مطالبہ

9 ستمبر 2023

جرمن صوبوں کی ملکی تنظیم نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کے کچھ علاقوں میں بھیڑیوں کے شکار کی قانونی اجازت ہوناچاہیے اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے علاقائی سطح پر متنوع پالیسیاں بھی اپنائی جا سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4W53F
جنوبی جرمن صوبے باویریا کے ایک جنگل میں جمع ’گرے وولف‘ نسل کے جنگلی بھیڑیے
یورپی یونین کے بہت سخت قوانین کے مطابق جنگی بھیڑیوں کا شکار قانوناﹰ منع ہےتصویر: blickwinkel/S. Meyers/picture alliance

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور اس بلاک کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، تمام 16 وفاقی صوبوں نے اس سلسلے میں یونین سے ایک باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے۔

اسپین میں عام انتخابات جنگلی بھیڑیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

اس مطالبے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین نے اپنے ہاں جنگی حیات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت جو پالیسیاں اپنا رکھی ہیں، وہ اب بہت بدل چکے حالات کے پیش نظر علاقائی بنیادوں پر ایک دوسرے سے مختلف اور متنوع بھی ہو سکتی ہیں۔

اس دلیل کے ساتھ جرمنی سے اب یورپی یونین سے یہ مطالبہ کیا گیا‍ ہے کہ برسلز اس بات کی اجازت دے دے کہ یونین کے مختلف علاقوں میں جنگلی بھیڑیوں کا شکار قانوناﹰ جائز ہو۔

کتوں کے ذریعے غیر قانونی شکار، کتا عدالت کے کٹہرے میں

جنوبی جرمن صوبے باویریا کے ایک جنگل میں جمع ’گرے وولف‘ نسل کے جنگلی بھیڑیے
جرمن کسانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی بھیڑیے اب جنگلی حیات کی کوئی ایسی قسم نہیں رہے، جس کی بقا خظرے میں ہوتصویر: blickwinkel/R. Linke/picture alliance

جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی تنظیم

جرمنی میں وفاقی صوبوں کی مجموعی تعداد 16 ہے اور ان کے حکومتی سربراہان کی ایک ایسی نمائندہ تنظیم بھی موجود ہے، جو وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس یا ایم پی کے کہلاتی ہے۔ اس وقت اس کانفرنس کے سربراہ وفاقی صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ اشٹیفان وائل ہیں۔

ایک بھیڑیے کا سوال

اشٹیفان وائل کے مطابق یونین کے رکن ممالک کے مختلف حصوں میں جنگلی بھیڑیوں کی آبادی کافی زیادہ ہو چکی ہے اور اس آبادی کے آئندہ خطرناک حد تک زیادہ ہو جانے کو روکنے کے لیے اب یہ ممکن ہونا چاہیے کہ علاقائی بنیادوں پر جنگلی بھیڑیوں کا شکار کیا جا سکے۔

جرمن شہر میونسٹر کے ایک قریبی علاقے میں جنگلی جانوروں کے شکار پر نکلا ہوا ایک شکاری
جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا مطالبہ ہے کہ اب یورپ میں جنگلی بھیڑیوں کے شکار کی قانوناﹰ اجازت ہونا چاہیےتصویر: Countrypixel/IMAGO

یورپی کسانوں کا احتجاج

برسلز میں اسی ہفتے یورپی کسانوں کی طرف سے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا، جس میں شرکاء کا مطالبہ تھا کہ بھیڑیوں کے شکار سے متعلق موجودہ سخت قوانین نرم کیے جائیں۔

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں بھیڑیں پالنے والے کسانوں کی تنظیم کے عہدیدار زیمون ڈارشائڈ نے برسلز میں اس مظاہرے کے دوران کہا، ''جنگلی بھیڑیے یقینی طور پر اب جنگلی جانوروں کی کوئی ایسی قسم نہیں رہے، جس کی بقا خطرے میں ہو۔‘‘

چین: ہاتھیوں کا جھُنڈ 1300 کلومیٹر سفر کے بعد ’اپنے گھر‘ پہنچ گیا

جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ میں ایک چراگاہ میں چرتی بھیڑیں اور ان کے میمنے
جرمن کسانوں کی ملکی تنظیم کے مطابق جنگلی بھیڑیوں کے کسانوں کے ریوڑوں پر حملے مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیںتصویر: A. Held/blickwinkel/picture alliance

زیمون ڈارشائڈ کے مطابق وہ اور ان جیسے دیگر بہت سے کسان جو بھیڑیں پالتے ہیں، سب اپنی چراگاہوں کو حفاظتی باڑیں بھی لگا کر رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنے ریوڑوں کی حفاظت کے لیے محافظ کتے بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ''لیکن ان اقدامات کے باوجود اب جنگلی بھیڑیوں کے ہمارے ریوڑوں پر حملے مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

نایاب کوبرا نے نوجوان کو ڈس کر جرائم پیشہ گروہ پکڑوا دیا

اسی طرح جرمن کسانوں کی ملکی تنظیم کے ایک مرکزی عہدیدار اُوڈو ہَیمرلِنگ نے بھی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو میں مطالبہ کیا، ''حیاتیاتی انواع کے تحفظ سے متعلق یورپی یونین کے بہت سخت قوانین کے تحت جنگلی بھیڑیوں کو ان کے شکار کی ممانعت کے باعث جو بہت زیادہ تحفظ حاصل ہے، اس میں دوبارہ کمی اب ناگزیر ہو چکی ہے۔‘‘

م م / ع ا (ڈی پی اے)