1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کو سمندر سے بچایا تو بہت بڑے جرمانے: اطالوی حکومت

12 جون 2019

اطالوی حکومت نے تارکین وطن کو سمندر سے بچانے اور انہیں بلا اجازت ملکی بندرگاہوں پر لانے والی غیر سرکاری امدادی تنظیموں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روم حکومت اب ایسی تنظیموں سے بڑے جرمانے طلب کر سکے گی۔

https://p.dw.com/p/3KD9Z
بحیرہ روم میں یورپ کی طرف سفر کرنے والے تارکین وطن سے بھری ایک چھوٹی کشتیتصویر: Getty Images/NurPhoto/C. Marquardt

روم میں اطالوی حکومت کی طرف سے منگل گیارہ جون کو منظور کردہ ایک سرکاری حکم نامے کے مطابق تارکین وطن کی آمد کے مخالف عوامیت پسند سیاست دان ماتیو سالوینی کی قیادت میں ملکی وزارت داخلہ اب قانوناً ایسی غیر سرکاری امدادی تنظیموں سے 10 ہزار یورو سے لے کر 50 ہزار یورو (ساڑھے گیارہ ہزار سے لے کر ستاون ہزار امریکی ڈالر تک کے برابر) جرمانے کی رقوم کے مطالبے بھی کر سکے گی، جو کھلے سمندروں سے یورپ آنے کے خواہش مند غیر ملکی تارکین وطن کو بچا کر اطالوی بندرگاہوں تک لائیں گی۔

بحری جہاز اور کشتیاں بھی ضبط

اس کے علاوہ ایسی رضاکار ریسکیو تنظیمیں، جو اطالوی بندرگاہوں پر اپنے جہازوں کے ساتھ بلا اجازت لنگر انداز ہوں گی، انہیں یہ خطرہ بھی ہو گا کہ روم حکومت ان کے بحری جہازوں اور امدادی کشتیوں کو مستقل بنیادوں پر ضبط کر لے گی۔ اس حکم نامے کے مطابق یہ جرمانے کسی بھی متعلقہ بحری جہاز یا کشتی کے کپتان، اس کو چلانے والی غیر سرکاری تنظیم یا اس جہاز کی مالک کمپنی کو ادا کرنا ہوں گے۔

Mittelmeer Rettung von Flüchtlingen durch Sea-Watch 3
تصویر: picture-alliance/ROPI/Sea Watch/N. Jaussi

روم میں اس وقت بائیں بازو کی عوامیت پسند فائیو سٹار موومنٹ اور دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت لیگ پارٹی پر مشتمل ایک مخلوط حکومت قائم ہے۔ لیگ پارٹی کے سربراہ ماتیو سالوینی ہیں، جو وزیر داخلہ بھی ہیں۔ روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ نیا مہاجرین مخالف سرکاری حکم نامہ زیادہ تر ماتیو سالوینی ہی کی سوچ کا نتیجہ ہے اور وہی اطالوی حکومت کی ان کوششوں کی قیادت بھی کر رہے ہیں کہ ملک میں تارکین وطن کی غیر قانونی آمد پر ہر حال میں قابو پایا جانا چاہیے۔

تاخیر سے جاری کیا گیا حکم نامہ

روم حکومت کی طرف سے اس حکم نامے کے اجراء کا پروگرام تو کافی پہلے بنایا گیا تھا لیکن اس میں اقوم متحدہ کے علاوہ خود اطالوی صدر کے دفتر کی طرف سے کی جانے والی شدید تنقید کی وجہ سے بھی کافی تاخیر ہو گئی تھی۔ لیکن پھر منگل گیارہ جون کے روز جب ملکی کابینہ نے اس سرکاری حکم نامے کی منظوری دے دی، تو وزیر داخلہ سالوینی نے اسے ملکی سلامتی کی طرف ایک اہم قدم قرار دہتے ہوئے اس کو بھرپور انداز میں سراہا۔

ماتیو سالوینی نے کہا، ''مجھے ہر ممکن حد تک یقین ہے کہ یہ حکم نامہ تمام تر قومی اور بین الاقوامی قوانین سے قطعی مطابقت رکھتا ہے اور کسی بھی مروجہ قانون کے منافی نہیں ہے۔

Italien | Matteo Slavini | Lega
اٹلی کے عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف وزیر داخلہ ماتیو سالوینیتصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

پولیس کے اضافی اختیارات

اسی حکم نامے کے ذریعے اطالوی پولیس کو یہ اختیار بھی دے دیا گیا ہے کہ وہ تارکین وطن کی اٹلی آمد سے متعلق انسانوں کی ممکنہ اسمگلنگ کے الزام میں اپنی تفتیش کے لیے خفیہ طریقے بھی اختیار کر سکے گی۔ اسی شق کے تحت پولیس کو انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مشتبہ عناصر کی الیکٹرانک جاسوسی کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔

ماتیو سالوینی کو اطالوی وزیر داخلہ کے منصب پر فائز ہوئے تقریباً ایک سال ہو چکا ہے۔ اس دوران وہ کئی ایسے نئے سرکاری ضابطے اور حکم نامے بھی متعارف کرا چکے ہیں، جن کا مقصد تارکین وطن کی آمد کو روکنا ہے۔

ان میں سے اہم ترین اور بہت ہی متنازعہ فیصلہ وہ تھا، جس کے تحت روم حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں ایسے تارکین وطن کے لیے، جو مہاجرین کی باقاعدہ قانونی حیثیت کے حقدار نہ ہوں، انسانی بنیادوں پر تحفظ کی قانونی سہولت بھی ختم کر دی تھی۔

کھلے سمندروں میں لاکھوں انسانی جانوں کو خطرہ

گزشتہ کئی برسوں کے دوران شمالی افریقی ممالک سے سمندر پار کر کے لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن جنوبی یورپ کے یونان، اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں پہنچ چکے ہیں۔ صرف بحیرہ روم کے وسطی حصے سے انتہائی غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے خطرناک سفر کر کے اٹلی پہنچنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی 2014ء سے لے کر اب تک کی تعداد ہی چھ لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ اس دوران 14 ہزار سے زائد تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی افرد سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

سال رواں کے دوران ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے امدادی ادارے یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کے اعداد و شمار کے مطابق شمالی افریقہ سے اس سال کے دوران اب تک یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد بھی دو ہزار کے قریب ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ اسی سفر کے دوران گزشتہ قریب ساڑھے پانچ ماہ کے عرصے میں یورپ پہنچنے کے خواہش مند تقریباً 350 تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو گئے۔

م م / ع ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں