1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کا سربراہ بغدادی امریکی کارروائی میں 'ہلاک‘

27 اکتوبر 2019

اطلاعات ہیں کہ عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند گروہ داعش کے سربراہ ابو بکر بغدادی ايک امریکی حملے ميں نشانہ بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3S0qF
Irak Abu Bakr al-Baghdadi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Al-Furqan

بعض رپورٹس کے مطابق بغدادی امریکی اسپیشل فورسز کی کارروائی میں مارے گئے لیکن امریکی حکام نے ابھی اس بات کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کو ايک اہم اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اس کے انٹیلیجنس اداروں کے تعاون سے ممکن ہوئی۔ جبکہ ایرانی حکام نے کہا ہے کہ ایران کو اس کارروائی کے بارے میں پہلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔

داعش یا اسلامک اسٹیٹ پر پچھلے پانچ برس کے دوران ہزاروں عام شہریوں کے قتل عام، تشدد، ريپ اور جنگی جرائم کے الزامات ہیں۔ اس گروہ سے منسلک افراد پاکستان اور افغانستان میں بھی شہریوں پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

Syrien IS Terroristen
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خیال ہے کہ امریکی فورسز کی تازہ کارروائی ترکی سے متصل شام کے علاقے اِدلِب میں کی گئی۔ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق ادلب ميں بريشا کے ديہات کے ايک مکان پر ہيلی کاپٹر  حملے کی اطلاعات ہیں۔ اس حملے میں نو افراد کے مارے گئے تاہم یہ واضع نہیں کہ ان میں داعش کے سربراہ شامل تھے یا نہیں۔

ابو بکر بغدادی  کی ہلاکت کے حوالے سے پہلے بھی متعدد بار دعوے ہوتے رہے ہیں لیکن وہ بعد میں غلط ثابت ہوئے۔

داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے سن دو ہزار چودہ میں خود کو خلیفہ قرار دیتے ہوئے ایک عالمی خلافت کے قیام کے لیے کوششیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت پاکستانی طالبان کے بھی ناراض دھڑوں نے داعش کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور پورے خطے کے عسکریت پسندوں سے ان کا ساتھ دینے کی اپیل کی تھی۔

بعد میں داعش عراق کے علاوہ شام میں بھی وسیع تر علاقوں پر قابض ہوگئی اور اس نے بڑے پیمانے پر اقلیتوں کو قتل کیا اور اپنی طرز کا شدت پسند شرعی نظام نافذ کیا۔

Syrien - Tausende verlassen letzte IS-Hochburg
تصویر: AFP/F. Senna

ان برسوں میں داعش ایک خطرناک ترین عسکری تنظیم بن کر ابھری تھی۔ اس گروہ نے متعدد غیر ملکی امدادی کارکنوں اور صحافیوں کو اغوا اور قتل بھی کیا ہے۔ بعد میں مغربی ممالک بشمول امریکا اور اس کے علاوہ روس نے بھی اس انتہا پسند تنظیم کے خاتمے کے لیے فضائی کارروائیاں کیں۔

عراقی انٹیلیجنس کی رپورٹوں کے مطابق بغدادی اسلامک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہے۔ ان کی پیدائش انیس سو اکہتر میں سمارہ کے علاقے میں ہوئی۔ وہ تکریت یونيورسٹی میں پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ بغدادی نے شدت پسندی کا راستہ سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے کے بعد اختیار کیا۔

امریکا کی جانب سے ابوبکر البغدادی کے سر کی قیمت دس ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید