1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا سب سے بڑا صنعتی میلہ: اس سال پارٹنر ملک بھارت

جاوید اختر، نئی دہلی15 دسمبر 2014

بھارت اور جرمنی کے مابین باہمی تعلقات نئی بلندیوں کی طرف گامزن ہیں۔ باہمی اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے صنعتی تجارتی میلے ’ہینوور میسے‘ 2015ء میں بھارت کو پارٹنر ملک کا درجہ دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E4RB
تصویر: German Embassy, New Delhi

بھارت میں جرمن سفیر میشائل اشٹائنر نے ہینوور میسے2015 کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ اگلے سال 12 اپریل کو دنیا کے اس سب سے بڑے صنعتی میلے کا افتتاح کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹنر ملک کے طور پر بھارت کی شرکت دونوں ملکوں کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں بھارت کو اپنی انجینئرنگ مہارت کی نمائش نیز ’میک ان انڈیا‘، ’اسکل انڈیا‘ اور ’ڈیجیٹل انڈیا‘ مہم کو عالمی سرمایہ کاروں سے متعارف کرانے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ جرمنی عالمی معیار کی مینوفیکچرنگ کے لیے جانا جاتا ہے اور بھارت میں عالمی معیار کے آئی ٹی انجینئرز ہیں، اس لیے یہ بہترین جوڑی ہے اور یہ بھارتی جرمن تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گی۔
ہینوور میسے کے سینئر نائب صدر مارک زیمیرنگ (Marc Siemering) نے کہا کہ بھارت مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں ایک بڑی مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے اور جرمن کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ روزہ ہینوور میلے میں دو لاکھ سے زائد افراد شرکت کریں گے۔ ان میں دنیا بھر کے بڑے صنعتی رہنما، ٹیکنالوجی سے وابستہ اہم شخصیات، صنعتی سائنسدان اور چوٹی کے پالیسی ساز بھی شامل ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس 100 سے زائد ملکوں کی قریب پانچ ہزارکمپنیوں نے اپنے ساز و سامان اور خدمات کی نمائش کی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2006 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب بھارت کو پارٹنر ملک کا درجہ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل چین اور روس کو پارٹنر ممالک کا درجہ دیا گیا تھا۔
ہینوور میسے میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی تنظیم انجینئرنگ ایکسپورٹس پروموشن کونسل آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھاسکر سرکار نے بتایا کہ 300 سے زائد بھارتی انجینئرنگ کمپنیاں اور سرکاری ادارے اس میلے میں حصہ لیں گے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہینوور میسے انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ وہاں جا کر ہم دنیا کو یہ بتا سکتے ہیں کہ بھارت میں ٹیکنالوجی کی ترقی کیسے ہو رہی ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی میلہ ہے، دنیا بھر سے لوگ وہاں آتے ہیں، ان سے رابطہ ہوتا ہے جو بعد میں بزنس میں تبدیل ہوتا ہے۔‘‘

Deutsche Botschaft in Indien - Michel Stiener
بھارت میں جرمن سفیر میشائل اشٹائنرتصویر: German Embassy, New Delhi

بھاسکر سرکار نے کہا کہ جب عالمی اقتصادی مندی چل رہی تھی، اس وقت بھی بھارت اور جرمنی کے تعلقات اتنے خراب نہیں تھے جبکہ حالیہ دنوں میں انجینئرنگ ایکسپورٹ اور بالخصوص ہائی ٹیکنالوجی انجینئرنگ ساز و سامان کے شعبے میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ بھی اس میں دس تا پندرہ فیصد اضافے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ جرمنی یورپی یونین میں بھارت کا سب سے بڑا اور عالمی سطح پر چھٹا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین سالانہ تجارت کا حجم 21 بلین ڈالر سے زائد بنتا ہے۔