1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی طرف سے جوہری حملوں کی دھمکی

عاطف بلوچ27 دسمبر 2014

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کریملن کے اُس عسکری نظریے کو مسترد کر دیا ہے، جس کے مطابق روس کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ نیٹو ہے۔ مغربی عسکری اتحاد کے مطابق دراصل روس یورپی ممالک کی سلامتی کو کمزور کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EATb
روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: Getty Images/AFP/Y.Kadobnov

جمعے کے دن کریملن کی ویب سائٹ پر روسی فوج کا نیا عسکری نظریہ شائع کیا گیا، جس میں مجموعی طور پر چودہ خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن ملک کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں ماسکو حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس یا اس کے کسی اتحادی ملک کے خلاف جوہری یا وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے روایتی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو روس بھی جواب میں جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔ اس عسکری نظریے کے مطابق اگر روایتی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے روسی ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہوئے تو روسی فوج جوہری ہتھیار استعمال کرنے میں دریغ نہیں کرے گی۔

Belgien NATO Sprecherin Oana Lungescu in Brüssel
نیٹو کی ترجمان اوآنا لوجینسکو نے کہا ہے کہ نیٹو کسی ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہےتصویر: dapd

روس کے اس نئے فوجی نظریے پر تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو کی ترجمان اوآنا لوجینسکو نے کہا ہے کہ نیٹو کسی ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’ رکن ریاستوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نیٹو کی طرف سے اٹھائے جانے والے تمام تر اقدامات دفاعی نوعیت کے ہوتے ہیں۔‘‘ اس خاتون ترجمان نے باالخصوص یوکرائن تنازعے کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ دراصل یہ روسی اعمال ہی ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا باعث اور یورپی سلامتی کو کمزور کرنے کے سبب بن رہے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دستخط کے ساتھ جاری کیے گئے اس نئے فوجی نظریے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے روسی فوج احتیاطی طور پر محدود سطح پر ہتھیاروں کا استعمال کر سکتی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کون سے مخصوص حالات ہوں گے، جن میں روس اس طرح کے حملے کرے گا۔ دریں اثناء روسی سکیورٹی کونسل کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روسی فوج کی عسکری حکمت عملی میں کچھ ترامیم ضرور کی گئی ہیں لیکن یہ بالکل دفاعی نوعیت کی ہیں۔

روس اور مغربی ممالک کے باہمی تعلقات میں تناؤ رواں برس مارچ میں اس وقت پیدا ہوا تھا، جب روس نے یوکرائن کے علاقے کریمیا کو اپنا حصہ بنا لیا تھا۔ مغربی ممالک ماسکو حکومت پر یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ وہ مشرقی یوکرائن میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے باغیوں کی معاونت کر رہی ہے۔ تاہم روس ان الزامات کے علاوہ ایسی خبروں کو بھی بے بنیاد قرار دیتا ہے کہ وہ باغیوں کو اسلحہ اور فوجی مہیا کر رہا ہے۔ اسی تناظر میں امریکا اور یورپی یونین نے روس پر سخت مالی پابندیاں عائد کی ہیں، جس کی وجہ سے روس کی اقتصادیات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید