1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں جنسی تعلقات سے متعلق نیا ملکی قانون نافذ

2 جولائی 2018

سویڈن میں جنسی تعلقات سے متعلق نیا ملکی قانون نافذ ہو گیا ہے، جسے ’متنازعہ‘ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ’جنسی تعلق کے لیے واضح آمادگی کے قانون‘ کی شرائط پوری نہ ہونے پر کسی بھی جنسی رابطے کو آئندہ ریپ سمجھا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/30eUp
تصویر: picture alliance / Jörg Lange/dpa-Zentralbild/dpa

اسکینڈے نیویا کی ریاست سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے پیر دو جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس نئے قانون کو سویڈن میں عرف عام میں جنسی حوالے سے ’لاء آف انڈرسٹینڈنگ‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔ یہ قانون اس بات کا متقاضی ہے کہ کسی بھی جنسی رابطے سے قبل فریقین کے مابین اس عمل پر ’واضح اور قابل شناخت آمادگی‘ کا ہونا لازمی ہے۔ اگر ایسی کسی واضح آمادگی کا اظہار نہ کیا گیا ہو، تو یہی عمل جنسی زیادتی یا ریپ کے زمرے میں آئے گا۔

جنسی نوعیت کے جرائم کی روک تھام کے لیے سویڈن میں یکم جولائی سے نافذالعمل ہو جانے والے اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ایسے تمام جنسی رابطوں کو روکا جا سکے، جن کے بارے میں بعد میں ایسے کسی بھی رابطے کے کسی بھی فریق کی طرف سے یہ کہا جاتا ہو کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے۔

تیس جون اور یکم جولائی کی درمیانی نصف شب سے نافذ ہو جانے والے اس ملکی قانون کے مطابق جنسی زیادتی کے کسی بھی مجرم کو سزا دلوانے کے لیے آئندہ اب صرف یہی کافی نہیں ہو گا کہ مثال کے طور پر ایسے کسی بھی عمل سے قبل متاثرہ فرد نے ایسے کسی رابطے کے خلاف اپنا ’دفاع کرنے کی کوشش‘ کی تھی یا دوسرے فریق کو ایسی کسی بھی پیش رفت سے ’ناں‘ کہہ کر روکنے کی کوشش کی تھی۔

Schweden Stockholm LKW-Angriff Premierminster Lofven
’کوئی بھی جنسی رابطہ ہمیشہ واضح انفرادی رضا مندی کا نتیجہ ہونا چاہیے‘، سویڈش وزیر اعظمتصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Persson

اس کے برعکس اب اسکینڈے نیویا کے اس ملک میں کسی بھی دو افراد کے مابین ایسے کسی بھی جنسی رابطے سے قبل یہ بہرصورت لازمی ہو گا کہ دونوں فریقین نے ایسی کسی جسمانی قربت سے قبل ’واضح اور قابل شناخت‘ انداز میں اپنی رضا مندی ظاہر کی ہو۔

اس نئے قانون کے ناقدین اسے اس لیے متنازعہ قرار دے رہے ہیں کہ ان کے مطابق اصل بات یہ ہو گی کہ آئندہ اسی قانون کو سویڈش عدالتوں میں کیسے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی وضاحت کرتے ہوئے یہ کیسے طے کیا جائے گا کہ کسی بھی فریق کی طرف زبانی رضامندی ظاہر کی گئی تھی یا غیر زبانی اور آیا وہ کافی تھی۔

سٹاک ہوم میں موجودہ ملکی حکومت خود کو ’خواتین کے حقوق کے حوالے سے انتہائی سرگرم‘ قرار دیتی ہے اور یہ قانون ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس شدید بحث کے نتیجے میں منظور اور نافذ کیا گیا ہے، جس نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر #MeToo کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک عالمگیر تحریک کی حیثیت حاصل کر لی تھی۔

اس بارے میں سویڈش وزیر اعظم شٹیفان لوئفوَین نے سٹاک ہوم میں اس قانون کی مقصدیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’کوئی بھی جنسی رابطہ ہمیشہ واضح انفرادی رضا مندی کا نتیجہ ہونا چاہیے۔ اب جنسی رابطے کے لیے کسی بھی پیش رفت کے خلاف ’کچھ نہ کرنے‘ کو متاثرہ فرد کی ’خاموش رضامندی‘ نہیں سمجھا جائے گا، بلکہ اس کے لیے ’ذاتی آمادگی کا واضح اظہار‘ قطعی لازمی ہو گا۔‘‘

م م / ع ا / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید