1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہزادی لطیفہ کی رہائی کے لیے بائیڈن سے اپیل

18 فروری 2021

شہزادی لطیفہ کے حامیوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کی ہے کہ وہ دبئی کی شہزادی کی رہائی کے لیے متحدہ عرب امارات پر دباؤ ڈالیں۔

https://p.dw.com/p/3pW8S
Dubai Sheikha Latifa bint Mohammed Al Maktoum
تصویر: picture alliance/AP Photo/Detained in Dubai

دبئی کی شہزادی لطیفہ کے حامیوں نے بدھ 17 فروری کو امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے متحدہ عرب امارات پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے دباؤ ڈالیں۔ دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد المکتوم کی 35 سالہ بیٹی شہزادی لطیفہ کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے باپ نے ایک جیل نما گھر میں یرغمال بنا رکھا ہے۔

شہزادی لطیفہ نے سن 2018 میں دبئی سے فرار ہونے کی ایک ناکام کوشش کی تھی تاہم خاندان نے شہزادی لطیفہ کو بھارت کی مدد سے راستے ہی میں پکڑوا لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ان کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی بھی معلومات دستیاب نہیں تھیں۔گزشتہ روز ان کے ایک ویڈیو سے پتہ چلا کہ ان کے والد نے ایک گھر میں انہیں قید کر رکھا ہے۔

بائیڈن لطیفہ کی آخری امید!

لطیفہ کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے انسانی حقوق کے علمبرادار ڈیوڈ ہائی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی شخصیت ہی ان کی رہائی کے لیے زیادہ زیادہ سے دباؤ ڈال سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بائیڈن کی انتظامیہ نے حال ہی میں سعودی عرب کو کچھ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کی تو سعودی عرب نے انسانی حقوق کی کارکن لوجین الہذلول کو رہا کر دیا اور اس بات سے شہزادی لطیفہ کے حامیوں کو کافی حوصلہ ملا ہے۔

ڈیوڈ ہائی نے بدھ کے روز خبر رساں ادارے اے پی سے بات چیت میں کہا، '' جو بائیڈن ایسی ایک واحد شخصیت ہے جو لطیفہ کے والد کو اتنے موثر انداز میں مجبور کر سکتی ہے کہ جیل کا دروازہ کھل جائے۔ اس طرح اثرا انداز ہونے والے افراد بہت کم ہیں۔''

Finnland Helsinki | Demonstration zur Freilassung von Prinzessin Latifa von Dubai
تصویر: Martti Kainluainen/Lehtikuva/picture alliance

ان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے عمل سے یہ دکھا دیا ہے کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔

لندن یونیورسٹی میں مشرقی وسطی کے امور کے پروفیسر ڈیوڈ ویئرنگ نے بھی اسکائی نیوز سے بات چیت میں انہیں خیال کا اظہار کیا۔  ان کا کہنا تھا کہ اس وقت متحدہ عرب امارات پر امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا دباؤ ہے اور ایسی صورت حال میں امریکی صدر کی کوششیں شہزادی لطیفہ کی رہائی سے متعلق بہتر نتائج کی ضامن ہو سکتی ہیں۔

بائیڈن کا خلیجی ممالک کے تئیں سخت رویہ اپنانے کا عہد

امریکی صدر جو بائیڈن نے انسانی حقوق کو بہتر کرنے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے اس مسئلے پر خلیجی ممالک کے ساتھ سخت موقف اختیار کرنے کی بات کہی تھی۔ ان کے پیش رو ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب پر دباؤ نہیں ڈالا اور یمن میں اس کی فوجی مداخلت کی بھی کھل کر حمایت کی۔

 لیکن نئی امریکی انتظامیہ نے اپنے موقف میں تبدیلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یمن میں فوجی کارروائیوں کے حوالے سے اپنی حمایت روک دی ہے۔ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کو جنگی طیارے ایف 35 کی فروخت کا جو معاہدہ کیا تھا اس پر بھی بائیڈن نے عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔

 اقوام متحدہ کا اقدام

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ شہزادی لطیفہ کے معاملے پر متحدہ عرب امارات سے سوالات کرے گا۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ آر سی' کے ترجمان روپرٹ کولول نے بدھ کے روز کہا، ''یقینی طور پر ہم اس نئی پیش رفت کے بارے میں متحدہ عرب امارات سے سوال کریں گے۔'' ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ ان کا ادارہ اس کیس میں شامل ہوجائے۔

’پنکی میم صاحب‘ کون ہیں؟

 لندن میں لطیفہ کے وکیل روڈنی ڈکسن کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں اقوام متحدہ کی تفتیش ان کی رہائی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ 

دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم کی ایک سابق اہلیہ شہزادی حیا بنت الحسین لندن میں اپنے دو بچوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ انہوں نے مکتوم پر اپنی پہلی شادی سے ہونے والی دو بیٹیوں، شمسہ اور لطیفہ کو، اغوا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ شمسہ کو سن 2000 میں کیمبرج سے اس وقت اغوا کرلیا گیا تھا جب وہ صرف 18 برس کی تھیں اور انہیں متحدہ عرب امارات پہنچا دیا گیا تھا۔

شہزادی لطیفہ نے مکتوم کی قید سے دو بار فرار ہونے کی کوشش کی۔ پہلی بارسن 2002 میں اور پھرسن 2018 میں۔ تاہم دوسری کوشش کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز نے انہیں سمندر میں ایک کشتی سے گرفتار کر کے دبئی کے حوالے کر دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)

گمشدہ اماراتی شہزادی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں