1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ کا شمالی کوریا سے براہ راست رابطوں کا انکشاف

18 اپریل 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت کمیونسٹ کوریا کے ساتھ براہ راست رابطوں میں ہے اور انہوں نے کوریائی جنگ کے باقاعدہ خاتمے کے لیے حریف ملک شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کی منظوری بھی دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2wEG3
امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ انتصویر: picture-alliance/AP/dpa/Wong Maye-E

امریکی ریاست فلوریڈا میں پام بیچ سے بدھ اٹھارہ اپریل کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر نے نہ صرف یہ تصدیق کر دی کہ واشنگٹن اور پیونگ یانگ کے مابین براہ راست رابطے قائم ہو چکے ہیں بلکہ انہوں نے دونوں حریف ریاستوں کے مابین مکالمت کے آغاز کی منظوری بھی دے دی ہے۔

’جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں‘: شمالی کوریا

کرپشن کے جرم میں سابق جنوبی کوریائی صدر کو 24 برس سزائے قید

اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ اس امریکی شمالی کوریائی بات چیت کا مقصد جزیرہ نما کوریا کی اس جنگ کے باقاعدہ خاتمے کو ممکن بنانا ہے، جو عشروں پہلے ایک فائر بندی کی صورت میں رک تو گئی تھی، لیکن تکنیکی طور پر آج تک ختم نہیں ہوئی۔ ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اس موقف کے یہ دونوں ہی پہلو سیاسی اور سفارتی دونوں حوالوں سے بہت بڑے انکشافات ہیں۔

Washington Abe bei Trump
صدر ٹرمپ کی جاپانی وزیر اعظم آبے سے پام بیچ میں ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویرتصویر: Reuters/K. Lamarque

صدر ٹرمپ نے یہ بات پام بیچ فلوریڈا میں اپنی تفریحی رہائش گاہ پر جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہی۔ امریکی صدر نے کہا، ’’جزیرہ نما کوریا پر ایک بڑے عالمی مسئلے کے حل کا ایک سنہری موقع موجود ہے۔‘‘ ٹرمپ کے اس بیان سے یہ امیدیں بھی بڑھی ہیں کہ آئندہ دنوں اور ہفتوں میں ہونے والی چند اہم سربراہی ملاقاتوں میں اس حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت سامنے آ سکتی ہے۔

’چھوٹے سے راکٹ مین‘ کے لیے لمبی ٹرین

اِن کی اُن سے ملاقات طے ہو گئی

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی تائید و حمایت سے اگلے دس روز کے اندر اندر دونوں کوریائی ریاستوں کے سربراہان کی ایک ایسی ملاقات عمل میں آ سکتی ہے، جس میں 1950ء سے لے کر 1953ء تک لڑی جانے والی کوریائی جنگ  کے باقاعدہ خاتمے کے لیے ایک امن معاہدے پر بات چیت کی جا سکے گی۔

ٹرمپ نے شینزو آبے کی موجودگی میں کہا، ’’لوگوں کو یہ احساس ہی نہیں کہ کوریائی جنگ ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔ یہ جنگ آج بھی جاری ہے۔ اس وقت بھی۔ اور اس آئندہ ملاقات میں اسی جنگ کے خاتمے اور ایک امن معاہدہ طے کرنے پر بات چیت کی جائے گی۔‘‘

اس بارے میں وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے کہا کہ کمیونسٹ کوریا کے ساتھ براہ راست رابطوں کے سلسلے میں ابھی تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے مابین کوئی براہ راست گفتگو تو نہیں ہوئی لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ یہ دونوں رہنما ’انتہائی اعلیٰ سطح پر‘ ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں ہے، تاکہ اُن اور ٹرمپ کے مابین متوقع ایک تاریخی ملاقات کی تیاریاں کی جا سکیں۔

شمالی کوریائی رہنما جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرنے پر تیار

ٹرمپ- اُن ملاقات: بیجنگ اور ماسکو کا تعاون حاصل کرنے کوشش

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کچھ عرصہ پہلے تک امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہی کرنے والے مائیک پومپیو نے اپریل کے پہلے ویک اینڈ پر شمالی کوریا کے اپنے ایک خفیہ دورے کے دوران کم جونگ اُن سے ملاقات کی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسی ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے پومپیو کو نیا امریکی وزیر خارجہ نامزد کر دیا تھا۔ پومپیو کے اس مبینہ دورہ شمالی کوریا کے بارے میں سے آئی اے اور وائٹ ہاؤس ابھی تک قطعی خاموش ہیں۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ کے بقول ان کی شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کے لیے قریب پانچ ممکنہ مقامات میں سے کسی ایک کے انتخاب پر غور کیا جا رہا ہے اور اگر حالات آئندہ بھی سازگار رہے تو یہ ملاقات ممکنہ طور پر ’جون کے اوائل‘ میں ہو گی۔

نئی امریکی پابندیاں ’جنگی اقدام‘ ہیں، شمالی کوریا

امریکی حکام کے بقول ابھی تک اس ملاقات کی جگہ کا تعین نہیں کیا گیا لیکن یہ تاریخی سربراہی ملاقات چین، شمالی کوریا، جنوبی کوریا یا ممکنہ طور پر پان مون جوم میں سے کسی بھی جگہ پر ہو سکتی ہے۔ پان مون جوم دونوں کوریائی ریاستوں کے مابین وہ خطہ ہے، جسے عشروں قبل ایک غیر فوجی علاقہ قرار دے دیا گیا تھا۔

م م / ا ب ا / اے ایف پی