1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر فٹبال ورلڈ کپ میں ڈنمارک کی احتجاجی جرسی

29 ستمبر 2022

قطر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر احتجاج کے لیے ڈنمارک نے فٹبال ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کے لیے ایک سیاہ جرسی بھی تیار کی ہے۔ قطر نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4HUeL
UEFA Nations League | Dänemark - Frankreich
تصویر: Mads Claus Rasmussen/Ritzau Scanpix/picture alliance

کھیلوں کے لیے خصوصی ملبوسات تیار کرنے والی ڈنمارک کی معروف کمپنی ھامل نے بدھ کے روز کہا کہ ڈنمارک کی قومی فٹبال ٹیم قطر میں انسانی حقوق کے مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف بطور احتجاج، رواں برس کے ورلڈ کپ کے دوران، ''ٹونڈ ڈاؤن'' یعنی پھیکے رنگ کی جرسی بھی پہنے گی۔

ھامل نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر دو تصاویر پوسٹ کی ہیں۔ ان میں سب سے پہلے ڈنمارک کے روایتی سرخ رنگ کی سادہ جرسی شامل ہے، جس میں کمپنی اور ڈینش فیڈریشن کا لوگو بھی بمشکل ہی نظر آتا ہے۔ اس پروڈ کٹ بنانے والی کمپنی کا اپنا مخصوص نشان بھی کم ہی دکھائی دے رہا ہے۔ 

قطر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آگاہی کا انوکھا انداز

 ساتھ ہی کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے ڈنمارک کی ٹیم کے لیے سیاہ رنگ کی ایک تیسری جرسی بھی متعارف کی ہے، جسے ''سوگ کا رنگ'' کہا جاتا ہے۔

ھامل نے اس حوالے سے انسٹا گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''سیاہ ماتمی رنگ، رواں برس کے ورلڈ کپ کے لیے ڈنمارک کی تیسری شرٹ کا بہترین رنگ ہے۔ ہم ڈنمارک کی قومی ٹیم کو ہر طرح سے سپورٹ کرتے ہیں، تاہم اس کا مطلب اس ٹورنامنٹ کی حمایت بھی نہیں ہے، جس کے لیے ہزاروں لوگوں کی جانیں ضائع ہوئی ہوں۔''

اس کا مزید کہنا تھا، ''ہم قطر کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور ان مہاجر کارکنان کے ساتھ اس کے سلوک کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، جنہوں نے ملک میں ورلڈ کپ کے لیے اسٹیڈیم تعمیر کیے ہیں۔''

قطر کا سخت رد عمل

خلیجی ریاست قطر نے ہزاروں مہاجر مزدوروں کی ہلاکت کے دعوے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کارکنان کے حوالے سے قطر کا جو عزم رہا ہے، کمپنی اسے چھوٹا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

UEFA Nations League | Dänemark - Frankreich
تصویر: Sergei Gapon/AA/picture alliance

قطر ورلڈ کپ کی انتظامیہ 'سپریم کمیٹی فار ڈلیوری اینڈ لیگیسی (ایس سی ڈی ایل) نے اپنے بیان میں کہا، ''ہم ھامل کے اس دعوے سے شدید اختلاف کرتے ہیں کہ اس ٹورنامنٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔''

اس نے کہا، ''مزید یہ کہ ہم ایسے 30 ہزار کارکنوں کی صحت اور حفاظت سے متعلق اپنے حقیقی عزم اور وابستگی کو چھوٹا کرنے کی کوشش کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں، جنہوں نے فیفا ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم اور ٹورنامنٹ کے دیگر پروجیکٹس تعمیر کیے ہیں۔''

 قطر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے آٹھ اسٹیڈیمز کی تعمیر کے دوران کام سے متعلق حادثات میں صرف تین مزدور ہی ہلاک ہوئے۔ تاہم قطر پر اس پروجیکٹ کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی کم رپورٹ کرنے کا بھی الزام ہے۔

ایس سی ڈی ایل نے کہا کہ قطر نے مہاجر مزدوروں سے متعلق بعض ایسی اصلاحات کی ہیں، جنہیں انسانی حقوق کے بعض بین الاقوامی اداروں نے بھی ''ایک ایسے ماڈل کے طور پر تسلیم کیا ہے، جن سے نہ صرف ترقی تیز ہوئی ہے بلکہ زندگی کے حالات بھی بہتر ہوئے ہیں۔''

فٹبال عالمی کپ قطر میں لیکن ٹیموں کا قیام پڑوسی ممالک میں؟

اس نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے اس کی ڈنمارک فٹ بال فیڈریشن (ڈی بی یو) کے ساتھ ''پختہ اور شفاف بات چیت'' بھی ہوئی ہے۔ ''ہم ڈی بی یو پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے وسیع مواصلات کے نظام کو درست طریقے سے آگاہ کریں اور سپریم کمیٹی کے ساتھ مل کر کام کریں۔ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ھامل میں ان کے شراکت داروں کو صحیح اور درست معلومات پہنچیں۔''

ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد ڈی بی یو نے کہا تھا کہ وہ قطر میں حقوق کے مسائل پر روشنی ڈالنے کے لیے بھی اقدامات کرے گا اور اس سلسلے میں وہ تربیتی میچوں کے لیے تیار کی جانے والی جرسی پر ایسے پیغامات لکھے گا، جس سے انسانی حقوق کے مسائل اجاگر ہو سکیں۔

انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے بھی قطر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ورلڈ کپ سے متعلق انفراسٹرکچر کی تعمیر کے دوران ہلاک یا زخمی ہونے والے مہاجر مزدوروں کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی گزشتہ ہفتے فیفا کے اسپانسرز پر زور دیا تھا کہ وہ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی اور قطر پر ایسا کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)