1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں رحم مادر کے مجسموں کی نقاب کشائی

19 نومبر 2018

خلیجی ریاست قطر میں تانبے سے بنے رحم مادر کے مجسموں کی دوبارہ نقاب کشائی کر دی گئی۔ یہ مجسمے قطری دارالحکومت دوحہ کے ایک ہسپتال میں نصب کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/38UQk
Gebärmutter-Skulpturen im Krankenhaus von Katar
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer

دوحہ کے جس ہسپتال میں رحم مادر کے مجسموں کو نصب کیا گیا ہے، اُس کا نام سدرا میڈیسن ہسپتال ہے۔ یہ وسیع و عریض ہسپتال قطری حکومت نے آٹھ بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا ہے۔ ہسپتال میں اس آرٹ ورک کو قطر فاؤنڈیشن کی حمایت سے نصب کیا گیا ہے۔

سدرا ہسپتال میں کھلے عام نصب کیے جانے والے ان مجسموں کو ’ حیران کن سفر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے تخلیق کار برطانوی مجسمہ ساز ڈیمیئن ہرسٹ ہیں۔ حکام اور عوام نے اس شاندار آرٹ ورک کو مجسمہ سازی کی ایک شاندار کاوش قرار دیا ہے۔ ان مجسموں میں ایک بچے کو وقت ولادت دکھایا گیا ہے۔ ’حیران کن سفر‘ کے عنوان کے تحت ڈیمیئن ہِرسٹ کے کل پینسٹھ مجسمے سدرا میڈیسن ہسپتسال میں نصب کیے گئے ہیں۔ ہر ایک مجسمے کی بلندی چودہ میٹر ہے۔

قطر فاؤنڈیشن کی آرٹ اسپیشلسٹ لیلیٰ ابراہیم باشا کا کہنا ہے کہ یہ مجسمے پوری طرح سدرا ہسپتال کے مشن کا اظہار ہیں اور اس میں بچے اور ماں کی ہیلتھ کیئر کا پیغام عام کیا گیا ہے۔ قطر فاؤنڈیشن دوحہ حکومت کی سرپرستی میں کام کرتی ہے اور ہسپتال میں نصب کیے جانے والے اسکلپچر کے نمونوں کی مالک بھی ہے۔

Skyline von Doha, Emirat Katar
سدرا میڈیسن ہسپتال قطر کے دارالحکومت دوحہ میں آٹھ بلین امریکی ڈالر سے تعمیر کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance

لیلیٰ ابراہیم نے ان مجسموں کی تنصیب کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کو مقصدیت کے ایک خاص پیغام کے ساتھ نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے تنصیب کا مقام بھی درست ہے۔ ان مجسموں نے قطری باشندوں اور دوسرے غیر ملکیوں کو حیران کر دیا ہے۔ بے شمار لوگوں نے ہسپتال کے باہر پہنچ کر اس شاندار آرٹ ورک کی تصاویر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

لیلیٰ ابراہیم نے یہ بھی کہا کہ ان مجسموں کی تنصیب زیبائش کے لیے نہیں کی گئی بلکہ مریضوں اور اُن کے ساتھ آنے والوں کے لیے غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے۔ برطانوی مجسمہ ساز ڈیمیئن ہِرسٹ کے یہ مجسمے پہلی مرتبہ سن 2013 میں عام کیے گئے تھے لیکن بعد میں کچھ عوامی حلقوں کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی  تنقید پر ڈھانپ دیا گیا تھا۔ حکومت نے انہیں ڈھانپنے کو ان کی حفاظت قرار دیا تھا۔

اسی ہسپتال میں ایک شامی فوٹو گرافر جابر العظمہ کی ایک پینٹنگ نصب کی گئی ہے۔ العظما نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں انہیں مسرت ہوئی ہے کہ اُن کی تصویر ہسپتال میں نصب کی گئی ہے وہاں ان مجسموں کا اُس ہسپتال میں نصب کیا گیا ہے جہاں نئی زندگیاں دنیا میں جنم لے رہی ہیں۔