1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں امریکی معیشت کو زبردست نقصان پہنچائیں گی

24 نومبر 2018

امریکی ماہرین نے اپنی ایک مطالعاتی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے واضح انتظامات نہیں کرتا، تو اس کی اقتصادیات کو کھربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/38qUd
THAILAND-UN-ENVIRONMENT-PROTEST
تصویر: Getty Images/L. Suwanrumpha

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے رواں ہفتے ایک مرتبہ پھر ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت میں کمی کے تناظر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی بابت عالمی ماہرین کی رائے کو نشانہ بنایا تھا، تاہم امریکی ماہرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں قدرتی ماحول، اقتصادیات اور عوامی صحت پر زبردست انداز سے اثرانداز ہوں گی اور ان تبدیلیوں کے انسداد کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔

عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں امریکی ٹیم روایتی ایندھن کے فوائد گنوائے گی

کیا پومپیو کے دورے سے تعلقات خوشگوار ہوں گے؟

جمعے کے روز جاری کردہ فورتھ نیشنل کلائمٹ اسیسمنٹ نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’عالمی اور علاقائی سطح پر واضح اور پائیدار اقدامات نہ کیے گئے، تو ماحولیاتی تبدیلیاں رواں صدی کے آخر تک امریکا میں انفراسٹرکچر، املاک اور اقتصادی نمو کے لیے زبردست نقصان کی حامل ہوں گی۔‘‘

امریکی کانگریس کی ہدایات پر امریکا کے 13 قومی اداروں کے ماہرین کی جانب سے جاری کردہ اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح درجہ حرارت میں اضافہ زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ سیلابوں اور جنگلاتی آگ کے واقعات میں تیزی لائے گا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ اور توانائی کے شعبے کو نقصان جیسے حالات پیش آئیں گے۔

اس رپورٹ میں تاہم کہا گیا ہے کہ اب بھی حکومت کی جانب سے اگر ٹھوس اقدامات کیے جاتے ہیں، تو اس تباہی کو روکا جا سکتا ہے۔

یہ رپورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے براہ راست متصادم ہے۔ صدر ٹرمپ کئی مواقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں کو ’چین کا تیار کردہ افسانہ‘ قرار دے چکے ہیں۔ اسی تناظر میں صدر ٹرمپ نے عالمی ماحولیاتی معاہدے سے امریکی انخلا کا اعلان کیا تھا۔

جمعے کے روز صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ملک کے مختلف علاقوں میں درجہء حرارت نکتہ انجماد سے نیچے گر جانے پر لکھا تھا، ’’زمینی درجہ حرارت میں اضافہ کہاں گیا۔‘‘

الیگزنڈر میشائل پیرسن، ع ت، ع الف