1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسائل کے سمندر‘ کا مقابلہ کریں، ہمت نہ ہاریں: پوپ فرانسس

21 اپریل 2019

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ انسانیت کو ’مسائل کے سمندر‘ اور ناامیدی کے سامنے ہمت نہیں ہارنا چاہیے بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3HATo
تصویر: Reuters/R. Casilli

ایسٹر سنڈے کے مسیحی تہوار کے موقع پر ویٹیکن سٹی کے پیٹرز اسکوائر میں ہفتہ بیس اپریل اور اتوار اکیس اپریل کی درمیانی شب رات بارہ بجے ہزارہا مسیحی عقیدت مندوں سے اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا کہ انسانیت کو اپنی توجہ صرف مسائل اور مشکلات پر ہی مرکوز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ وہ تو کبھی ختم ہی نہیں ہوں گے۔ اس کے برعکس زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بنی نوع انسان عدم اطمینان اور ناامیدی کے سامنے کبھی ہار نہ مانے۔

Vatikan Papst warnt in Osternacht vor Unzufriedenheit und Hoffnungslosigkeit
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Borgia

پاپائے روم نے یہ باتیں اپنے جس خطاب میں اور جس موقع پر کہیں، وہ ایسٹر سنڈے کے آغاز کا وہ وقت تھا، جو مسیحی عقیدے کے مطابق یسوع مسیح کے مصلوب ہو جانے اور پھر دوبارہ زندہ ہونے کی علامت ہے۔ اس موقع پر پہلے پوپ فرانسس نے اندھیرے میں ایک شمع جلائی، جس کے  بعد ہزارہا مسیحی زائرین نے بھی شمعیں جلائیں اور یوں علامتی سطح پر یسوع مسیح کے دوبارہ زندہ ہو جانے کی وجہ سے پھیلنے والی روشنی کو یاد کیا گیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں کلیسائے روم کے سربراہ نے کہا کہ ایسٹر کا تہوار امید کی وجہ بھی ہے۔ 82 سالہ پوپ فرانسس نے کہا، ’’ہم جو قدم اٹھاتے ہیں، اکثر ان کے بارے میں محسوس ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی کافی ثابت نہیں ہوں گے۔ پھر ذہن میں یہ سوچ بھی آتی ہے کہ زندگی کا ایک سیاہ ضابطہ یہ بھی ہے کہ ہر امید ناامیدی میں بدل جاتی ہے۔ لیکن اصل میں یہ شکوک و شبہات اور کم اعتمادی ہوتے ہیں، جو انسانی امیدوں کے راستے کی رکاوٹیں ثابت ہوتے ہیں۔‘‘

Vatikan Papst warnt in Osternacht vor Unzufriedenheit und Hoffnungslosigkeit
ویٹیکن میں ایسٹر کی مذہبی تقریبات میں دنیا بھر سے آنے والے کارڈینلز بھی حصہ لے رہے ہیںتصویر: Reuters/R. Casilli

امید کو دفن نہ کیا جائے

پاپائے روم نے اپنے اس خطاب میں مزید کہا، ’’اگر انسان مسلسل یہی سوچتا رہے کہ سب کچھ غلط ہو جاتا ہے اور برائی کبھی ختم نہیں ہوتی، تو ہم بتدریج سنکی پن اور ایک بیمار کر دینے والی پژمردگی کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ہم ایک کے بعد ایک پتھر جوڑتے ہوئے اپنے عدم اطمینان کی ایک ایسی یادگار تعمیر کرنے لگتے ہیں، جس میں ہم بالآخر اپنی امیدوں کو دفن کر دیتے ہیں۔‘‘

پاپائے روم نے کہا کہ امید ایک ایسی چیز ہے، جسے کبھی دم نہیں توڑنا چاہیے اور انسانوں کو اپنی امیدوں کو دفنانا نہیں چاہیے کیونکہ اصل میں ایسٹر کے مسیحی تہوار کا حقیقی پیغام بھی یہی ہے۔

پاپائے روم آج ایسٹر سنڈے کے دن ویٹیکن میں منعقدہ مذہبی تقریبات ہی کے سلسلے میں پیٹرز اسکوائر میں جمع ہزارہا مسیحیوں کے ایک اجتماع سے اپنا وہ خطاب بھی کر رہے ہیں، جو ’شہر اور دنیا کے نام‘ کہلاتا ہے۔ روایتی طور پر کوئی بھی پوپ ہر سال اپنا یہ خطاب دو مرتبہ کرتا ہے، ایک کرسمس اور دوسرا ایسٹر کے موقع پر۔

م م / ع ت / روئٹرز، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں