1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان سعودی لڑکی کی تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی کوشش ناکام

6 جنوری 2019

تھائی لینڈ کے حکام نے خلیج کی قدامت پسند مسلم بادشاہت سعودی عرب کی ایک ایسی اٹھارہ سالہ لڑکی کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جو جنوب مشرقی ایشیا کی اس بادشاہت میں اپنے لیے سیاسی پناہ کی خواہش مند تھی۔

https://p.dw.com/p/3B5oE
Screenshot Twitter Rahaf Mohammed M AlQunun
تصویر: Twitter/Rahaf Mohammeed

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے اتوار چھ جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ آج ہی بذریعہ ہوائی جہاز بنکاک پہنچنے والی یہ سعودی لڑکی تھائی لینڈ میں اپنے لیے سیاسی پناہ کی درخواست دینا چاہتی تھی لیکن امیگریشن حکام نے اسے ایئر پورٹ پر ہی روک لیا۔

تھائی لینڈ میں امیگریشن کے محکمے کے سربراہ سوراچاتے ہاکپارن نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس سعودی خاتون شہری کا نام راہف محمد القانون ہے اور، خود اس کے بقول، وہ اپنی زبردستی کی شادی سے بچنے کے لیے اپنے گھر سے فرار ہو کر تھائی لینڈ پہنچی تھی۔‘‘

سوراچاتے ہاکپارن کے مطابق، ’’اس سعودی لڑکی کو خدشہ ہے کہ اب واپس سعودی عرب جانے پر اسے بہت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

ہاکپارن نے کہا کہ یہ سعودی لڑکی چاہتی تھی کہ اسے تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ دے دی جائے تاہم اس سلسلے میں تھائی حکام نے بنکاک میں سعودی سفارت خانے سے رابطہ کر لیا ہے تاکہ یہ معاملہ حل کیا جا سکے۔

سعودی عرب کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جن کے شہریوں کی طرف سے کسی دوسرے ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دیے جانے کے واقعات شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔

راہف محمد القانون کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے نمائندوں نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ جب یہ سعودی خاتون شہری بنکاک کے سووارنابھومی ایئر پورٹ پر پہنچی، تو اسے وہاں موجود سعودی عرب کے علاوہ خلیجی ریاست کویت کے چند اہلکاروں  نے بھی روک لیا اور انہوں نے راہف کا پاسپورٹ بھی زبردستی اپنے قبضے میں لے لیا۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر راہف محمد کے حق میں ایک باقاعدہ مہم بھی شروع ہو چکی ہے اور اسے بچانے کے لیے SaveRahaf# ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کئی سرکردہ کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر راہف کو زبردستی واپس سعودی عرب بھیجا گیا، تو اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

اس واقعے کے بارے میں ریاض میں سعودی حکومت کا کوئی بھی موقف آخری خبریں ملنے تک سامنے نہیں آیا تھا۔ 

م م / ع ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں