1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپالی خواتین کی اسمگلنگ، ’ایئر انڈیا‘ کا سٹاف گرفتار

امجد علی30 جولائی 2015

بھارت میں پولیس نے قومی فضائی کمپنی ’ایئر انڈیا‘ کے عملے کے دو ارکان کو گرفتار کر لیا ہے اور نئی دہلی ایئرپورٹ پر انسانی اسمگلنگ کی ایک ایسی کارروائی کو ناکام بنا دیا ہے، جس کا ہدف غالباً نیپالی زلزلے کے متاثرین تھے۔

https://p.dw.com/p/1G7SL
Indira Gandhi International Airport 05.11.2014 Neu Delhi
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ایک منظرتصویر: AFP/Getty Images/P. Singh

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے نئی دہلی سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان ارکان کو جمعرات تیس جولائی کو حراست میں لیا گیا۔ ایئرپورٹ پر موجود پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ قومی فضائی کمپنی کے سٹاف پر یہ شبہ تھا کہ وہ اُن نیپالی خواتین کو امیگریشن کی کارروائی سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جن کے ساتھ خلیجی عرب ملکوں میں ملازمتوں کے وعدے کیے گئے ہوتے ہیں۔

پولیس کے مطابق اب تک ایسی اٹھائیس خواتین کو شناخت کیا جا چکا ہے۔ مزید یہ کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق نیپال کے اُن علاقوں سے ہے، جو اس سال اپریل میں آنے والے ہولناک زلزلے سے بری طرح سے متاثر ہوئے تھے۔ اس زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

ایئرپورٹ پر پولیس کے ڈپٹی کمشنر ایم آئی حیدر نے بتایا ہے کہ اس اسکینڈل کا پتہ اکیس جولائی کو ہی چل گیا تھا، جب سات نیپالی خواتین کا ایک گروپ دہلی کے ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ لاؤنج میں پہنچا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ خواتین دبئی جا رہی تھیں اور اُن کی سفری دستاویزات پر پہلے ہی مہریں بھی لگی ہوئی تھیں حالانکہ ابھی اُنہیں امیگریشن حکام نے چَیک نہیں کیا تھا۔

تب پولیس نے عارضی طور پر اِن خواتین کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ ایئر انڈیا کے گراؤنڈ سٹاف کے دو ارکان کو بھی گرفتار کر لیا تھا، جنہوں نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ اُنہیں جعلی دستاویزات تیار کرنے کے لیے فی کس نوّے ڈالر ادا کیے گئے تھے۔

پولیس نے عملے کے ان ارکان کے نام منیش گپتا اور کپل کمار بتائے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ایئر انڈیا کے ساتھ بھی رابطے کی کوششیں کی گئیں لیکن اُنہوں نے تبصرے کے لیے جوابی کالز نہیں کیں۔

حیدر نے بتایا کہ اکیس نیپالی خواتین کو دہلی میں ایک ہوٹل پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا اور اب ایئرپورٹ پر پکڑی جانے والی سات خواتین کے ہمراہ ان اکیس خواتین کو بھی واپس نیپال بھیج دیا جائے گا۔ نیپال ہی سے تعلق رکھنے والے دو انسانی اسمگلروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Demi Moore 50. Gerburtstag
سات اپریل 2011ء کی اس تصویر میں ہالی وُڈ کی مشہور امریکی اداکارہ ڈیمی مُور نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں انسانی اسمگلنگ کا نشانہ بننے والے بچوں کی بحالی کے ایک مرکز میں کھڑی ہیں، تب وہ امریکی نشریاتی ادارے سی این این اے کے جنسی غلامی کے خاتمے کے ایک منصوبے ’فریڈم پراجیکٹ‘ کا حصہ تھیںتصویر: AFP/Getty Images

اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے نیپال کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان لکشمی پرساد ڈھاکل نے کہا:’’نیپال اور بھارت کے درمیان سرحد ایسی ہے کہ لوگ آسانی سے ایک سے دوسرے ملک میں چلے جاتے ہیں اور ایجنٹ اس روٹ کو انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ ہمارا معاہدہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی نیپالی شہری کو، جس کے پاسپورٹ پر مہر نہ لگی ہو، اپنے ہوائی اڈوں سے پرواز نہ کرنے دے۔‘‘

یہ خواتین بس کے ذریعے نیپال سے بھارت پہنچی تھیں۔ انہیں خلیجی عرب ملکوں میں ملازمتوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ دہلی سے ہوائی جہاز کے ذریعے یہ خواتین مغربی شہر احمد آباد گئیں، جہاں سے انہیں پھر نئی دہلی ہی کے راستے دبئی کے لیے پرواز کرنا تھی۔ اس الجھے ہوئے رُوٹ کا مقصد امیگریشن کی نظروں میں آنے سے بچنا تھا۔

پولیس افسر حیدر کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہے کہ اگر پچیس تا پینتیس سال کی عمروں کی یہ خواتین واقعی اپنی منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتیں تو انہیں وہاں کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا۔ حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم گروپوں کا کہنا ہے کہ ایسی کئی خواتین کو اپنے آجرین کے ہاتھوں تشدد اور جنسی زیادتیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے آجرین ان کے وہاں پہنچتے ہی ان کے پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیتے ہیں اور یہ پھر مکمل طور پر اُن کے رحم و کرم پر ہوتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید