1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہزاروں طالبان کی افغان فوجی اڈے پر چڑھائی، 36 فوجی ہلاک

5 اپریل 2019

افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں واقع ایک فوجی چھاؤنی کو طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے گھیرے میں لے لیا ہے۔ مقامی حکام نے کابل حکومت سے فوری مدد طلب کی ہے کیونکہ محصور فوجیوں کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ کم ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3GJSV
Taliban Extremisten Terroristen Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Khan

افغان صوبے بادغیس کے ضلع بالا مرغاب میں واقع فوجی بیس پر قبضے کے لیے طالبان عسکریت پسندوں اور ملکی فوج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ ضلعی گورنر عبدالوارث شیرزاد نے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں کم از کم چھتیس افغان فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور عسکریت پسندوں نے کئی چیک پوسٹوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

بالامرغاب کے ضلعی گورنر نے لڑائی میں تیس سے زائد عسکریت پسند کی ہلاکت کا بھی بتایا ہے۔ ضلعی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں فوجی اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔ بادغیس کی ضلعی کونسل کے ایک رکن کے مطابق اس لڑائی میں کئی اہلکار زخمی ہیں اور بروقت زخمیوں کو علاج فراہم نہ کیا گیا تو ہلاکتوں میں اضافہ ممکن ہے۔

اس فوجی چھاؤنی میں چھ سو افغان فوجیوں کے محصور ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس مناسبت سے بادغیس کی صوبائی کونسل کے رکن محمد ناصر نزاری کا کہنا ہے کہ محصور فوجیوں کو اسلحے میں شدید کمی کا سامنا ہے۔ نزاری نے یہ بھی بتایا کہ فوجیوں کے پاس کھانے پینے کا سامان بھی کم رہ گیا ہے۔

Operation Orpheus - Bundeswehreinsatz in Afghanistan
تقریباً دو ہزار کے قریب طالبان جنگجوؤں نے بالا مرغاب کے فوجی اڈے پر بدھ تین اپریل کی رات کو دھاوا بولا تھاتصویر: picture-alliance/JOKER/T. Vog

 مقامی حکام نے بھی کابل حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ محصور فوجیوں کی بازیابی کے لیے جلد از جلد فوجی کمک روانہ کرے۔

ضلعی گورنر کو کابل حکومت کی جانب سے فوجی امداد بروقت نہ روانہ کرنے پر گہری تشویش لاحق ہے۔ انہوں نے مغربی دفاعی اتحاد کی جانب سے بھی کسی قسم کی فوجی امداد دستیاب نہ ہونے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب کابل میں وزارت دفاع کے ترجمان نے وضاحت جاری کی ہے کہ بادغیس کے لیے فوجی کمک روانہ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

تقریباً دو ہزار کے قریب طالبان جنگجوؤں نے بالا مرغاب پر بدھ تین اپریل کی رات کو دھاوا بولا تھا اور تب سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ طالبان کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بالا مرغاب پر حملہ چار سمتوں سے کیا گیا تھا۔