1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمانی الیکشن شروع، پہلے دن برطانیہ اور ہالینڈ میں

23 مئی 2019

یورپی یونین کے رکن ممالک برطانیہ اور ہالینڈ میں آج جمعرات تیئیس مئی کو یورپی پارلیمانی انتخابات میں عوامی رائے دہی جاری ہے۔ بلاک کی رکن تمام اٹھائیس ریاستوں میں یہ انتخابی عمل اتوار چھبیس مئی کو چار روز میں مکمل ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3IxNy
بریگزٹ کے مخالف برطانوی ووٹر: علامتی طور پر یورپی یونین اور برطانیہ ساتھ ساتھتصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein

ہالینڈ میں دی ہیگ اور برطانیہ میں لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مغربی یورپ کے ان دونوں ممالک میں رائے دہی آج صبح شروع ہوئی، جو رات تک جاری رہے گی۔ یورپی پارلیمان کے انتخابات ہر پانچ سال بعد کرائے جاتے ہیں اور موجودہ رائے دہی یونین کے باشندوں کی طرف سے پارلیمانی ارکان کے براہ راست انتخاب کا مجموعی طور پر نواں عمل ہے۔

یورپی پارلیمان کے ارکان کے چناؤ کے لیے رکن ممالک میں یہ انتخابات متعلقہ ریاستوں کے قومی الیکشن قوانین کے تحت کرائے جاتے ہیں۔ ان کے لیے کوئی بھی رکن ملک مختص کیے گئے دنوں میں سے اپنے لیے کسی بھی دن کا انتخاب کر سکتا ہے۔

اتوار کو اکیس ممالک میں الیکشن

آج جمعرات سے آئندہ اتوار تک جاری رہنے والے اس الیکشن کے دوران یونین کے رکن (اب تک) اٹھائیس ممالک کے رائے دہندگان فرانس میں اسٹراسبرگ کی یورپی پارلیمان کے مجموعی طور پر سات سو اکاون نئے ارکان منتخب کریں گے۔

آج برطانیہ اور ہالینڈ کے بعد کل جمعے کو آئرلینڈ اور چیک جمہوریہ میں ووٹنگ ہو گی جبکہ لیٹویا، مالٹا اور سلوواکیہ میں یہی رائے دہی ہفتے کو ہو گی۔ جرمنی سمیت باقی ماندہ اکیس رکن ریاستوں میں یہ الیکشن اتوار چھبیس مئی کو کرائے جائیں گے۔

دنیا کی واحد کثیرالقومی مقننہ

یورپی پارلیمان جمہوری طور پر براہ راست منتخب کیا گیا دنیا کا ایک انتہائی منفرد قانون ساز ادارہ ہے۔ اس لیے کہ عالمی سطح پر کوئی دوسری ایسی کثیرالقومی مقننہ موجود ہی نہیں، جسے درجنوں ممالک کے شہری مشترکہ طور پر منتخب کرتے ہوں۔ یورپی یونین کی کل آبادی 512 ملین ہے، جس میں سے اس الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل بالغ شہریوں کی تعداد 421 ملین کے قریب بنتی ہے۔

پانچ سال میں گیارہ سو قوانین کی منظوری

یورپی پارلیمان کے گزشتہ الیکشن 2014ء میں ہوئے تھے۔ ان کے نتیجے میں اس ادارے میں آٹھ پارلیمانی حزب قائم ہوئے تھے، جو 28 ممالک کی مجموعی طور پر 200 سے زائد سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں پر مشتمل تھے۔

یونین کے قانون ساز ادارے کے طور پر گزشتہ یورپی پارلیمان نے پچھلے پانچ سال میں کل 1100 قانونی مسودوں کی منظوری دی تھی۔ ایسی قانون سازی کی بعد میں جملہ رکن ریاستوں کے قومی پارلیمانی اداروں کو انفرادی طور پر توثیق کرنا ہوتی ہے، تاکہ ہر ملک ایسے یورپی ضابطوں کو اپنے اپنے ملکی قوانین کا حصہ بھی بنا سکے۔

بریگزٹ کے ارکان کی تعداد پر اثرات

برطانیہ میں آج یہ الیکشن اس لیے ہو رہے ہیں کہ لندن حکومت ابھی تک اپنے بریگزٹ منصوبے پر عمل درآمد نہیں کر سکی۔ اس لیے یونین کے رکن ملک کے طور پر برطانیہ کا بھی اس انتخابی عمل میں شامل ہونا لازمی تھا۔

برطانوی ارکان کو ملا کر یورپی پارلیمان کے اراکین کی موجودہ مجموعی تعداد 751 بنتی ہے۔ لیکن جب برطانیہ یونین سے نکل جائے گا، تو پھر 27 ریاستوں کی اس مشترکہ مقننہ کے اراکین کی تعداد بھی کم ہو کر 705 رہ جائے گی۔

ہالینڈ میں آج کے الیکشن میں اسٹراسبرگ کی پارلیمان کے 26 ڈچ ارکان کا چناؤ کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ہے، جس کے اسی تناسب سے یورپی پارلیمانی ارکان کی قومی سطح پر تعداد بھی سب سے زیادہ ہے، جو 96 بنتی ہے۔ اس وسیع تر انتخابی عمل کے سرکاری نتائج کا اعلان اتوار 26 مئی کی رات کیا جائے گا۔

م م / ع ح / اے ایف پی، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں