1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین نے بریگزٹ میں تاخیر کے دو ممکنات پیش کر دیے

22 مارچ 2019

برطانیہ کو اب یہ فیصلہ کرنا ہو گا وہ بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے یورپی یونین کی طرف سے پیشکش کردہ شرائط قبول کرتا ہے یا پھر طے شدہ تاریخ پر بغیر کسی معاہدے کے ہی اس بلاک کو چھوڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3FWr4
Brüssel Brexit-Gespräche | u.a. Theresa May, Premierministerin Großbritannien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein

یورپیئن کونسل نے جمعرات 21 مارچ کو بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے برطانیہ کے سامنے دو ممکنات رکھے ہیں۔ خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین کو چھوڑنے یا بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی تاریخ طے ہے تاہم برطانیہ اب چاہتا ہے کہ اس تاریخ میں توسیع کر دی جائے تاکہ مناسب انداز سے اس یورپی بلاک کو چھوڑنے کی صورت ممکن ہو سکے۔

یورپیئن کونسل کی پیشکش

پہلی صورت: اگر برطانوی پارلیمان آئندہ ہفتے اُس معاہدے کے حق میں ووٹ دیتی ہے جس پر برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے یورپی یونین کے ساتھ اتفاق کر چکی ہیں، تو بریگزٹ کی تاریخ میں 22 مئی تک کی توسیع ہو سکتی ہے۔

دوسری صورت: اگر برطانوی پارلیمان اس معاہدے کی توثیق نہیں کرتی تو یورپی یونین بریگزٹ کی تاریخ میں مختصر توسیع یعنی 12 اپریل تک کا وقت دے گی۔

اگر برطانوی پارلیمان اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرتی اور بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل تک توسیع کی طرف جاتی ہے تو ایسی صورت میں برطانیہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا وہ بریگزٹ کی تاریخ میں لمبے عرصے کی توسیع کی طرف جاتا ہے اور یورپین انتخابات میں شریک ہوتا ہے، یا پھر 22 مئی کو بغیر معاہدے کے لیے اس بلاک کو چھوڑتا ہے۔

Infografik Brexit next steps EN

12 اپریل ایک اہم تاریخ

یورپیئن کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’برطانوی حکومت کے پاس ابھی بھی یہ معاہدے، بغیر معاہدے، طویل عرصے کی توسیع یا پھر آرٹیکل 50 کو واپس لینے کے امکانات موجود ہیں۔ 12 اپریل کی تاریخ اس حوالے سے اہم ہے کہ برطانیہ یورپی پارلیمانی انتخابات کراتا ہے یا نہیں۔ اگر یہ اُس وقت تک طے نہیں ہوتا تو پھر بریگزٹ کے عمل میں توسیع کی صورت خود بخود ختم ہو جائے گی۔‘‘

برطانوی وزیراعظم نے یورپیئن کونسل کے صدر سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی بریگزٹ میں توسیع کے حوالے سے ہونے والے اتفاق رائے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)