1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس، لائبیریا کی صدر نے اوباما سے براہ راست مدد اپیل کر دی

عاطف بلوچ14 ستمبر 2014

لائبیریا کی صدر ایلن جانس سرلیف نے امریکا سے اپیل کر دی ہے کہ وہ ایبولا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہنگامی مدد کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی مدد کے بغیر وہ اس وباء کے خلاف جاری جنگ ہار جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DBx2
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹزر نے بتایا ہے کہ افریقی ملک لائبیریا کی خاتون صدر ایلن جانسن سرلیف نے امریکی صدر باراک اوباما کو لکھے گئے ایک خط میں امداد کی براہ راست اپیل کی ہے۔ رواں برس مارچ کے مہینے میں مغربی افریقی ممالک سے پیدا ہونے والے اس وائرس کے نتیجے میں چوبیس سو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر افراد لائبیریا اور اس کے ہمسایہ ممالک گینی اور سیرالیون میں ہی ہلاک ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خبردار کیا ہے کہ لائبیریا میں یہ مہلک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق اس بیماری سے ہونے والی کل ہلاکتوں میں سے نصف اسی افریقی ملک میں ہوئی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق آئندہ کچھ ہفتوں میں لائبیریا میں یہ وائرس مزید ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

Ellen Johnson Sirleaf
لائبیریا کی خاتون صدر ایلن جانسن سرلیف نے امریکی صدر باراک اوباما کو لکھے گئے ایک خط میں امداد کی براہ راست اپیل کی ہےتصویر: picture alliance / AP Photo

طبی امدادی ادارے ایم ایس ایف نے بھی متاثرہ ممالک میں متعدد سینٹرز قائم کیے ہوئے ہیں لیکن اس ادارے نے بھی کہہ دیا ہے کہ تیزی سے پھیلتا ہوا ایبولا وائرس قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے اور اس لیے اب عالمی سطح پر حکومتوں کو مدد کرنا چاہیے تاکہ اس کی شدت کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ خواتین کے حقوق پر کام کرنے کے باعث نوبل انعام کے حقدار قرار پانے والی لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے لکھا ہے، ’’ (واشنگٹن) حکومت کی براہ راست مدد کے بغیر ہم ایبولا کے خلاف جاری جنگ ہار جائیں گے۔‘‘

روئٹرز نے بتایا ہے کہ صدر ایلن جانسن سرلیف نے نو ستمبر کو امریکی صدر باراک اوباما کو خط تحریر کیا تھا، جس میں درخواست کی گئی کہ امریکا لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا میں کم از کم ایک ہیلتھ سینٹر ہنگامی بنیادوں پر قائم کرے، ’’صرف آپ جیسی حکومتوں کے پاس ہی اتنے وسائل اور مہارتیں ہیں، جن کی بدولت اس وائرس کے خلاف مؤثر کوششیں کی جا سکتی ہیں۔‘‘

اگرچہ ایم ایس ایف نے مونروویا میں چار سو بستروں پر مشتمل ایک طبی مرکز قائم کر رکھا ہے لیکن مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ سرلیف کے بقول دارالحکومت میں ایک ہزار مزید بستروں کی ضرورت ہے جبکہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں دس مزید طبی مراکز قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ لائبیریا میں اس وباء کے خلاف جاری جنگ میں مدد کے لیے سو ملین ڈالر کی رقم ادا کرے گا، جس کی مدد سے ہیلتھ سینٹرز کا قیام ، خوارک، پانی اور ادویات کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔ امریکی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس وائرس سے متاثرہ طبی اہلکاروں کے لیے پچیس بستروں کا ایک موبائل ہسپتال بنائے گا تاہم بعد ازاں اسے چلانے کی ذمہ داری مونروویا کو سونپ دی جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں