1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن مذاکرات کے ساتھ ساتھ طالبان کا نئے حملوں کا اعلان

12 اپریل 2019

افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی نئے حملوں کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔ یہ اعلان ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکا اور افغان حکومت طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Gfal
Afghanistan Taliban-Kämpfer in Farah
تصویر: picture-alliance/AP Photo

طالبان نے اپنے ان آئندہ حملوں کو ’آپریشن فتح‘ کا نام دیا ہے۔ اعلان میں واضح کیا گیا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ملک پر غیر ملکی افواج کے قبضے کا خاتمہ ہے۔ طالبان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ ان کا ’جہاد‘ بھی جاری رہے گا کیونکہ ابھی افغانستان کے ایک وسیع حصے پر غیر ملکی دستے قابض ہیں۔اس اعلان میں علاماتی طور پر یہ واضح کیا گیا ہےکہ حالیہ سردیوں میں طالبان مستقل طور پر افغان اور امریکی فوسزکے ساتھ حالت جنگ میں رہا۔

Afghanistan Taliban-Angriff auf Ghazni
تصویر: Getty Images/AFP/AFPTV

طالبان کی جانب سے واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ،’’ہم پر جہادی ہونے کے ناطے جو ذمہ داریاں عائد ہیں، وہ ابھی ختم نہیں ہوئیں۔گو کہ اس جدوجہد سے ہم اپنی سر زمین کا ایک بڑا حصہ دشمن سے آزاد کرا چکے ہیں۔لیکن ابھی بھی بیرونی طاقتوں نے ہماری اسلامی ریاست کو گھیرا ہوا ہے۔‘‘

Afghanistan Selbstmordanschlag in Kabul
تصویر: Reuters/M. Ismail

 افغان وزارت دفاع کے ترجمان قیس منگل نے طالبان کے آپریشن فتح کو ایک پراپیگنڈا قرار دیا ہے۔ منگل کے مطابق طالبان اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے اور ماضی میں بھی جس طرح تواتر کے ساتھ طالبان کو افغان فورسز  کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑے ہے، ویسا ہی مستقبل میں بھی ہو گا۔

افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ نے  بھی حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ طالبان کے خلاف ’آپریشن خالد‘ کا آغاز کرنے والے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کا اعلان کابل حکومت کے عسکری آپریشن کے جواب میں ہے۔

Mohammad Ashraf Ghani PK
تصویر: Getty Images/N. Shirzada

کابل میں مقیم دفاعی تجزیہ کار عتیق اللہ امرخیل کے مطابق  طالبان حقیقت میں افغان فورسز پر اوپری ہاتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ جوں جوں مذاکرات کی بات بڑھ رہی ہے، وہ تشدد کی بات کرتے ہیں۔ امرخیل کے مطابق ان آپریشنز کا مقصد صرف حکومت کو چیلنج کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ کی صورت حال سن 2019 میں بہت سنگین ہو سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں