1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہزادی لطیفہ گھر میں اہل خانہ کے ساتھ ہیں

20 فروری 2021

اقوام متحدہ کے استفسار کے بعد متحدہ عرب امارت نے کہا ہے کہ شہزادی لطفیہ گھر میں ہیں اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3pd8h
Dubai Sheikha Latifa bint Mohammed Al Maktoum
تصویر: picture alliance/AP Photo/Detained in Dubai

متحدہ عرب امارات نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ گھر میں ہیں اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے متحدہ عرب امارات سے کہا تھا کہ اس بارے میں اسے ثبوت چاہیے کہ شہزادی لطیفہ زندہ ہیں یا نہیں؟ اس کے بعد امارات کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گيا۔

 دبئی کے حکمراں شیخ راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ نے منگل سولہ فروری کو لیک ہونے والی اپنی ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ انہیں ان کی مرضی کے خلاف دبئی کے ایک وسیع وعریض مکان میں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ شہزادی لطیفہ نے سن 2018 میں دبئی سے فرار ہونے کی ایک ناکام کوشش بھی کی تھی جس کے بعد ان کا کچھ اتہ پتہ نہیں تھا۔

بی بی سی نے اس سلسلے مں جو ویڈیو نشرکی تھی اس میں وہ کہتی ہیں،''مجھے یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے اور اس وسیع رہائش گاہ کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘‘

لندن میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے اقوام متحدہ کے استفسار کے جواب میں کہا،'' ان کے اہل خانہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہزادی کا گھر میں خیال رکھا جا رہا ہے اور اہل خانہ اور طبی پیشہ ور افراد ان کی مدد کر رہے ہیں۔ ان میں مسلسل بہتری آرہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ مناسب وقت پر وہ عوامی زندگی میں واپس آئیں گی۔‘‘

Finnland Helsinki | Demonstration zur Freilassung von Prinzessin Latifa von Dubai
تصویر: Martti Kainluainen/Lehtikuva/picture alliance

لیکن سفارت خانے نے اپنے اس دعوے کے حق میں  کوئی تصویر یا پھر ویڈیو بطور ثبوت فراہم نہیں کیا جس سے پتہ چل سکتا کہ وہ واقعی ٹھیک ہیں۔ البتہ سفارتخانے نے شہزادی لطیفہ سے متعلق صورت حال کی میڈیا رپورٹنگ کو،'' اصل صورت حال کے برعکس‘‘ بتایا۔

اقوام متحدہ کی کاوشیں

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی جانب سے پریشان کن فوٹیج نشر ہونے کے بعد سے انہیں شہزادی سے متعلق تشویش لاحق تھی اسی کے پیش نظر متحدہ عرب امارات سے ثبوت فراہم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔  

او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان لز تھروسیل کا کہنا تھا،'' ہم نے شیخ لطیفہ کی موجودہ صورت حال سے متعلق مزید معلومات اور وضاحتوں کے بارے میں سوال کیا تھا۔ شہزادی لطیفہ سے متعلق شدید نوعیت کے خدشات کے پیش نظر ہم نے حکومت سے ترجیحی بنیادوں پر رد عمل کی درخواست کی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،’’ ہم اس صورت حال کا قریب سے جائزہ  لینے کے ساتھ ہی اس کی نگرانی بھی کرتے رہیں گے۔‘‘

کئی برس سے لاپتہ

شہزادی لطیفہ نے سن 2018 میں دبئی سے ایک کشتی میں سوار ہو کر  فرار ہونے کی ایک ناکام کوشش کی تھی تاہم ان کے خاندان نے شہزادی لطیفہ کو بھارت کی مدد سے راستے ہی میں پکڑوا لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ان کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی بھی معلومات دستیاب نہیں تھیں۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ منگل کو اس نے جو ویڈیو کلپس نشر کی تھیں وہ ان کے پکڑے جانے کے تقریباً ایک برس بعد شوٹ کی گئی تھیں۔ شیخ لطیفہ کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کو انہوں نے باتھ روم کے اندر شوٹ کیا کیونکہ وہی ایک ایسی جگہ تھی جہاں ان کی پرائیویسی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل فون کی مدد سے عمارت کے ایک باتھ روم میں انہوں نے یہ ویڈیو بنائی ہے۔

سن 2018 میں جب شہزادی لطیفہ نے پہلی بار گھر سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی تبھی اس واقعے کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول  ہو گئی تھی اور اس وقت سے ہی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

ص ز/ ک م  (اے ایف پی، روئٹرز)

گمشدہ اماراتی شہزادی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں